تحریک منہاج القرآن کے مرکزی سیکرٹریٹ پر منعقدہ 12 روزہ محافل میلاد و ضیافت میلاد میں 23 اکتوبر 2020ء کو مختلف مذاہب کے نمائندگان اور مختلف مسالک کے علماء کرام نے خصوصی شرکت کی۔ ’’پیغمبرِ اسلام حضرت محمد ﷺ کی تعلیمات اور بین المذاہب رواداری‘‘ کے موضوع پر منعقدہ ضیافت میلاد کی تقریب میں مختلف مذاہب اور مسالک کے نمائندگان شریک تھے جن میں علامہ عاصم مخدوم، علامہ محمد زبیر عابد، علامہ اصغر عارف چشتی، علامہ غلام عباس شیرازی، علامہ اشفاق حیدر جعفری، علامہ محمود غزنوی اور علامہ بدر منیر، مسیحی رہنماؤں میں ماڈریٹر پریسٹیرین چرچ آف پاکستان ریورنڈ مجید ایبل، ڈائریکٹر پیس سنٹر کیتھولک چرچ آف پاکستان ڈاکٹر جیمز چنن، ریورنڈ سمویل نواب، ریورنڈ حنوک حق، ریورنڈ سلیم کھوکھر، ریورنڈ عرفان جیمز، ریورنڈ سلیم سلطان، ایم پی اے عمران ہارون جان گِل، ڈاکٹر ہرمن روبوغ، نصیر جان، ساجد کرسٹوفر، ریورنڈ سموئیل پیارا، سکھ رہنماؤں میں سردار درشن سنگھ، سردار سنی سنگھ، سردار گیانی رنجیت سنگھ اور ہندو رہنماوں میں پروفیسر سروابھوما، ارون کمار کندنانی شامل تھے۔
اس موقع پر تحریک منہاج القرآن کے صدر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری، ناظم اعلیٰ خرم نواز گنڈاپور، سہیل احمد رضا اور شہزاد احمد خان بھی موجود تھے۔ دائریکٹوریٹ آف انٹرفیتھ ریلیشنز منہاج القرآن انٹرنیشنل کی دعوت پر ضیافتِ میلاد میں شرکت کرنے والے مختلف مذاہب کے نمائندوں اور مسالک کے علماء نے پیغمبرِ اسلام کے یوم وِلادت اور سیرتِ طیبہ کی روشنی میں بین المذاہب رواداری کے امکانات کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
شرکاء سے خصوصی خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے کہا کہ میں مسلمانوں اور مسیحیوں کو ایک ایسا وعدہ یاد دلانا چاہتا ہوں جو حضرت محمد ﷺ نے مسیحیوں کے ساتھ کیا تھا۔ 628 عیسوی میں جب سینٹ کیتھرین کی خانقاہ کا ایک وفد نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا اور ان سے پناہ دینے کی درخواست کی۔ جس پر آپ نے انہیں حقوق کا پورا ضابطہ عطا کیا۔ اس معاہدے کا بےمثال پہلو یہ ہے کہ اس میں مسیحیوں پر ان سہولیات سے لطف اندوز ہونے کے لئے کوئی شرط عائد نہیں کی گئی۔ ان کا صرف مسیحی ہونا ہی کافی ہے۔ ان سے اپنا عقیدہ تبدیل کرنے کا مطالبہ نہیں کیا گیا، انہیں کسی قسم کا معاوضہ ادا نہیں کرنا اور نہ ہی ان پر کوئی ذمہ داری عائد کی گئی ہے۔ یہ حقوق کا ایک ایسا ضابطہ ہے جو فرائض کے بغیر ہے۔ یہ دستاویز جدد دور میں کیا گیا انسانی حقوق کا معاہدہ نہیں بلکہ 628 عیسوی میں لکھا جانے کے باوجود یہ واضح طور پر ایک شخص کے جائیداد رکھنے کے حق، مذہبی آزادی، کام کرنے کے حق اور جان کی سلامتی کی ضمانت دیتا ہے۔
ڈاکٹر حسین قادری نے تمام معزز مہمانوں کی مرکز منہاج القرآن آمد پر شکریہ ادا کیا۔ آپ نے کہا کہ وسعت فکر و نظر سے دنیا کو امن و آشتی کا گہوارہ بنایا جا سکتا ہے، اسلام نے ہر طبقہ فکر اور نقطہ نظر کے طبقات کے حقوق و فرائض کا تعین کیا، اسلام امن عالم کا داعی ہے۔
آخر میں معزز مہمانوں اور مختلف مسالک و مذاہب کے نمائندوں نے پیغمبرِ اسلام ﷺ کی ولادت پاک کی خوشی میں کیک کاٹا، تمام مذاہب کے نمائندوں نے عالمی امن کے لیے اپنے عقائد کے مطابق دعا کی اور امن مشعل روشن کی۔ جس کے بعد تمام شرکاء کو ضیافت پیش کی گئی۔
تبصرہ