دنیا کے تمام مذاہب بنیادی طور پر انسانیت اور امن کا پیغام دیتے ہیں، لیکن اس کے باوجود بدقسمتی سے مذاہب کے درمیان تناؤ اور عداوت کا ماحول پایا جاتا ہے۔ مختلف مذاہب کے مابین خوشگوار ماحول کو برقرار رکھنے اور بین المذاہب رواداری کے فروغ کے لئے ان کے مابین مکالمہ کی اہمیت کو اجاگر کرنا وقت کی ضرورت ہے۔ دینِ اسلام اپنے پیروکاروں کو آپس میں رشتہ اخوت کی بنیاد پر جوڑتا ہے اور دیگر مذاہب کے پیروکاروں کے ساتھ پرامن بقائے باہمی اور حسنِ سلوک کا حکم دیتا ہے۔ اسلام کا نکتہ نظر یہ ہے کہ مذہب اور اعتقاد کا معاملہ ہر انسان کے اپنے ذاتی فیصلے اور اختیار پر مبنی ہے اور اس معاملے میں زور زبردستی کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے، یہ دنیا خدا نے انسانوں کے علم و عقل اور عمل کی آزمائش کے لئے بنائی ہے، جس کے لئے انسانوں کو عقیدہ و عمل کی آزادی کا حاصل ہونا لازم ہے۔ اس لیے دنیا میں ہمیشہ مذہبی اختلافات رہے ہیں اور رہیں گے۔ قرآن حکیم نے مجادلہ و مکالمہ کے لیے احسن انداز کو اخیتار کرنے کا حکم دیا ہے اور معاشرتی انتشار کے خطرناک عواقب اور نتائج سے خبردار کیا ہے۔ میثاق مدینہ، نجران کے مسیحیوں اور کوہ سینا کی خانقاہ مقدسہ کیتھرین کے راہبوں کے ساتھ معاہدات جیسی سیرتِ طیبہ کی روشن مثالیں ہمارے سامنے ہیں۔